Alerts

United we stand.

Monday, April 15, 2013

انمتحان ایک بلا ہے


امتحان امتحان امتحان امتحان 5 سال کی عمر کے بعد ہر وقت ذہن پر ایک بوجھ سوار رہتا ہے ۔ امتحان یہ کبھی کلاس ٹیسٹ کی صورت میں تو کبھی میڈ ٹرم کبھی ششماہی تو کبھی سالانہ امتحانات کی شکل میں طالب علم کے پیچھے پڑا رہتا ہے ہر طالب علم کے لیے یہ ایک بہت بری بالا ہے ۔جہاں ٹی وی دیکھنے بیٹھے وہی اماں کی آواز کانوں سے ٹکراتی ہے کہ:" فضول کاموں میں بہت دل لگتا ہے ہر وقت بس ٹی وی ٹی وی  کبھی پڑھائی کرنے خود سے بھی بیٹھ جایا کرو ہاے اللہ کیسے پاس ہوگایہ امتحان میں فیل ہی ہوگا اور کیا "اماں کے ان مخصوص جملوں کے بعد تو امتحان کی ٹینشن میں مزید اضافہ ہوجاتاہے کے اگر واقعی ایسا ہو گا یا تو ؟ فوری کتاب لے کر بیٹھ جاتے ہیں  مگر دل و دماغ تو ٹی وی کا ہو  چکا ہوتا ہے ۔ ہم تو کتاب میں موجود تصویر پر نظر ڈالیں بیٹھے ہو تے ہیں ۔ مزہے کی بات تو یہ ہے کہ امتحان کے دنوں میں پڑھی کے علاوہ ہر قسم کے کاموں میں دل لگتاہے  کچھ نہیں تو دیوار کو تکتنے میں ہی بیت مزہ آتا ہے ۔ویسے تو فلم ریڈیو سنے کے لیے ساری ساری رات جاگتے ہیں مگر امتحانات کے دنوں میں  مجال ہو جو ایک کھنٹا بھی جاگ کر پڑھ لیں کچھ لوگ کہتے ہیں امتحان کے دنوں میں ہماری تو نیندیں اڑجاتی ہیں  مگر ہمیں تو پوری زندگی کی نیندہی امتحان کے دنوں میں آتی ہے اور طبعیت میں چڑچڑا پن ہو جاتاہے ۔اور بھوک کا تو پوچھیئے مت ایسا لگتا ہے گھر کا آدھا راشن ہم ہی کھا جائیں گے پتہ نہیں لوگ کیوں کہتے ہیں   امتحان کے دنوں میں تو ہماری بھوک ہی اڑجاتی ہے ۔ ہمارا تو ہاضمے کا سسٹیم ہی الٹا ہے جب ہمارا بورڈ کے امتحانات دینے کا وقت آیا تو گویا کوئی زبردست آفت آگی آٹھویں جماعت تک تو صرف گھر والوں کی سنی پڑتی تھی کے پڑھ لو امتحان ہے مگر بورڈ  امتحان کے قریب  تو سارے گلی محلے کے افراد آتے جاتے ایک ہی بات پوچھتے ہیں اور "میاں پڑھائی ورھائی ہو رہی ہے"ویسے تو ساری زندگی کیسی نے گھاس بھی نہ ڈالی کہ کیا رزلٹ آیا  جب ہم ٹاپ کیا کرتے تھے مگر ہمارے  بورڈ کے رزلٹ کا ہم سے  ذیادہ گلی محلوں والوں کو انتظارتھا مٹھائی جو کھانی تھی سب کو دل میں ایک خوف کہی بےعزتی نہ ہو جائے ۔ اور ہم کیسی پرچے میں فیل نہ ہوجائیں    مگر اللہ پر بھروسہ تھا اور اللہ نے شرمندگی سے بچالیا اور ہم اچھے نمبروں سے کامیاب ہو ئے آج بھی جب طالب علموں کو بورڈ کا امتحان دیتے ہوئے دیکھتے ہیں تو اپنا وقت یاد آجاتا ہے اور واقعی وہ وقت اور خوشی ہم کبھی بھلا نہیں سکتے ہیں ۔زندگی کے ان امتحانوں سے گزرنے کے اور ڈ گریاں حاصل کرنے کے بعد ایک اچھےلائف پارٹنر ملنے کی صورت  میں زندگی گلزار لگنے لگتی ہے اور ایسا لگتاہے کہ زندگی کہ سارے امتحان ختم ہو گئے مگر ایسا ہو تا نہیں ہے کیوں نکہ ہماری زندگی ہی ایک امتحان ہے ایک ایسا امتحان جس میں پاس ہونے کے لیے ہم توجہ کے سے محنت نہیں کرتے  ہمیں اپنے اس امتحان پر بھی ساری زندگی خاص توجہ رکھنا چاہئیے تاکہ ہر امتحان کی طرح اس امتحان میں بھی ہمیں پوری طرح کامابی حاصل ہو کیونکہ یہ کامیابی ہی اصل کامیابی ہے اور اسکے ذریعے ہم دنیا و آخرت دونوں میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔منجانب:حافظا انعم فاطمہ 

1 comment: