Alerts

United we stand.

Monday, April 08, 2013


ایک نظر پاکستانی عوام پر

ہمارے ملک کی عوام بے ڈھڑک یہ بات تو بولتی پھرتی ہے کہ پاکستان میں صاف وشاف انتخابات نہیں ہوتےکوئی حکمراں عوام کے لیے کچھ نہیں کرتاسب کو اپنے بینک بینلس برھنے کی پرواہ ہوتی ھے کیا حکمراںوں کو منتخب کر نے میں اپنا کردار ٹھیک طرح سے ادا کرتی ہے؟   کیا عوام  خود اپنے لئے نیک حکمرانوں کا انتخاب کرتی ہے؟
 پاکستان کو وجود میں آئے 64سال ہو چکے ہیں مگر کبھی کیسی نےسوچا  کہ آخر ایسی کیا وجہ ہے کے ان 64 سالوں میں ہمیں ایک حکمراں بھی ایسا نہیں ملا جس پر ہم فخر کرسکیں مجھے جو وجہ سمجھ آتی ہے وہ ہمارے اہنے اعمال ہیں جو اس قابل نہیں کے ہمیں اچھے نیک ایماندار اور کرپشن سے پاک حکمراں نصیب ہو۔ یہ وجہ مجھے مولانا طارق جمیل کے بیان میں ایک حدیث سنے کے بعد سمجھ  میں آئ:
آپ: کا ارشادہے
"جب اللّہ تعالی کیسی قوم سے
ناراض ہوتاہے تو وہ بارش
 وقت پر نہیں برساتا حکومت بیوقفوں
کے ہاتھ میں دیتا ہے اور پیسہ بخلیوں کو دیتاہے"
اس حدیث کے پیش نظرہم اپنے ملک میں یہ ساری باتیں دیکھ رہئے ہیں کیونکہ بے نمازی ہم زکواۃ ہم نہیں دیتے جھوٹے ہم ہیں اگر ہم انفرادی طور پر اپنے اعمال کو  درست کرلیں تو کیا برا ہے؟ مثالیں ہمارے سامنے موجود ہیں صحابہ اکرام کے دور میں ظرڈالیں جب لوگ سچے ایماندار تو انکو حکمراں بھی سچے کرپشن سے پاک نصیب ہوئے 21 ویں صدی میں ہی دیکھ لیں مغربی ممالک میں جیاں پر لوگ وقت کے پابند ،سچے ایماندار ہیں تو  انکے حمکراں ویسے  ہی ہیں حکومت کی طرف سے عوام کو اتنی سہولتیں میسر ہیں مگر ہمیں

میرا سوال پاکستان کی عوام سے ہے پاکستان کو وجود میں آنے کے بعد سے اب تک جتنی حکومتیں اقتتدار میں آئ انہوں نے پاکستان کےلیے  کتنا کام کیا ہے؟ گزشتہ حکومت کی کارکرداگی سب کے سامنے ہے بجلی، گیس، پانی،
سی این جی،
ریلوے،
پی آئ آئے،
تعلیم
وصحت یہاں تک کے کیسی بھی شعبے میں سوائے تباہ وبربادی کے کچھ نہیں ہوا اس حکومت کے علاوہ بھی جو ھکومتیں اقتتدار میں اچکی ہیں انکی کارکرداگی ہمارے سامنے
ہے اور یہ لوگ کتنے کرپیٹ ہیں اس کا اندازہ تو اس بات سے لگا سکتے ہیں کے حکومت حتم ہوتے ہی یہ لوگ بیرون ممالک راوںا ہو جا تے ہیں کیو نکہ جب ان سے انکی کاکرداگی پوچھی جاتی  تو اس دوران  کی جانے والی کر پشن کے ڈر اور پکڑ ے جانے کے ڈر سے  ملک سے بھاگ جاتے ہیں اور اگلے آنے والے  الکیشن کے وقت اکر بولتے ہیں ہم پاکستان کے عوام کے لے آئے ہیں ۔  تو کیوں نہ اس دفعہ ایک ایسے حکمراں کو منتحب کیا جائے جس کی حکومت اب تک اقتتدار میں نہ آئ ہو   یہ بات بھی ہے جس کو موقع ملا اس نے ملک کو لوٹا مگر ہم تو ایک ایسے راہ پر کھڑے ہیں جس کے دونوں طرف گہری کھائ  ہے مگر دل میں ایک امید ہے کے اگر ایک طرف گڑے تو مکمل تباہی ہے اور دوسری طرف ہو سکتا ہے کچھ نقصان کم ہو  اور نئے حکمراں واقعی ملک کے وقوم کے لیے کچھ کر جایں
تو اب فیصلہ عوام کے ہاتھ میں ہے وہ اپنے لیے پہلے کی طرح حکمراں منتخب کر تی ہے یا اپنے مستقبل کو سنوار نے کے لیے کیسی نئے حکمراں کو چن تی ہے کیونکہ اگر ایسا نہ ہوا تو یہ بات صاف کے عوام خود اپنے مسائل حل کر نا نہیں چاہتی ہے۔
  اپنے حکمراں کو منتخب کر نے کے لئے یہ بھی ضروری ہے کے آپ ووٹ ڈالنے ضرور جائیں کیونکہ یہ آپ کا فرض ہے ۔ اور اس طرح آپ کا ووٹ اس امیدوار کو جائے گا جس کو اپ ڈالنا چاہتے ہیں ۔  اگر اپ نہیں جائیں گے لیکن  پولنگ بوتھ میں آپ کا نام موجود ہونے کی صورت میں وہ لوگ جو صاف وشاف انتخابات نہیں ہو نے دیتے وہ آپ کے  نام کا ووٹ  اپنے ہسند کے امیدوار کو ڈال دینگے اور اس صورت میں  صاف وشاف انتخابات نہ ہو نے کی عوام خودذمہ
دار ہوگی۔
 میری بات پر غور ضرور کریں ۔
منجانب:
حافظا انعم فاطمہ

No comments:

Post a Comment